سید عارف معین بَلّے … عقیدت (عازمین حج کے نام)

عقیدت

(عازمین حج کے نام)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میسر جو نہیں مجھ کو یہاں اِملاک لے آنا
مدینے کی گلی سے تْم،اْٹھا کرخاک لے آنا

مِری تسبیح بن جائیگی ، موتی کام آئیں گے
بچا لینا کچھ آنسو ، دیدۂ نم ناک لے آنا

لگایا تھا نبی نے جو کبھی ، خود اپنے ہاتھوں سے
جو ممکن ہوتو ، تم اس پیڑ کی مسواک لے آنا

مجھے بھی اِن اندھیروں میں اْجالوں کی ضرورت ہے
تجلیات ِ دربار ِ رسول ِ پاک لے آنا

سنو ، میرے لئے بھی واپسی پر شہر ِ حکمت سے
شعور ِ زندگی تھوڑا سا ، کچھ اِدراک لے آنا

ہمارا شہر تاریکی میں ہے ڈوبا ہوا، ، کہنا
تْم انوارِ مزارِ سیدِ لولاک لے آنا

جو جلوے بھی نظر آئیں ، بسا لینا تم آنکھوں میں
غذا میرے بدن کی ، روح کی خوراک لے آنا

نئی تعمیر کے نیچے ہے ،اُن کے لمس کی خوشبو
جو ممکن ہو ، زمیں کا سینہ کرکے چاک لے آنا

لپٹ کر اِس سے جو بھی مانگناہے ، مانگ لوں گا میں
حرم کے جسم سے اُترے گی جو پوشاک لے آنا

دکھوں کا کون کہتا ہے ؟ مداوا ہو نہیں سکتا
وہاں مِل جائے گا ، تُم زہر کا تریاک لے آنا

Related posts

Leave a Comment